Saturday 21 May 2011

وہ شخص کوئی فیصلہ کر بھی نہیں جاتا




وہ شخص کوئی فیصلہ کر بھی نہیں جاتا

دل کو تیری چاہت پہ بھروسہ بھی بہت ہے

اور تجھ سے بچھڑ جانے کا ڈر بھی نہیں جاتا

آنکھیں ہیں کہ خالی نہیں رہتی ہیں لہُو سے

اور زخمِ جدائی ہے کہ بھر بھی نہیں جاتا

وہ راحتِ جاں ہے مگر اس در بدری میں

ایسا ہے کہ اب دھیان اُدھر بھی نہیں جاتا

ہم دوھری اذیّت کے گرفتار مسافر

پاؤں بھی ہیں شل، شوقِ سفر بھی نہیں جاتا

پاگل ہوئے جاتے ہو فراز، اس سے ملے کیا؟

اتنی سی خوشی سے کوئی مر بھی نہیں جاتا

No comments:

Post a Comment