Saturday 14 May 2011



جان و دل دینے کو تیار بہت ملتے ہیں

بھولی بھالی کسی صُورت پہ نہ جانا صاحب!
گُل کے پردے میں یہاں خار بہت ملتے ہیں

تیرے ہاتھوں کی لکیروں میں کئی موڑ ملے
اور بدل جانے کے آثار بہت ملتے ہیں

مانا ہم جیسے بھی لاکھوں ہیں جہاں میں لیکن
آپ جیسے بھی تو سرکار! بہت ملتے ہیں

آنکھ کھُل جانے پہ ، اِک بار کبھی آن ملو
خواب وادی کے تو اُس پار بہت ملتے ہیں

زندگی کو کوئی جانے بھی تو جانے کیسے
اِس کہانی میں تو کردار بہت ملتے ہیں

عدل ملتا ہی نہیں سارے زمانے میں کہیں
مسندیں ملتی ہیں ، دَربار بہت ملتے ہیں

کوئی تعبیر کو تصویر کا پیکر بھی تو دے
خواب اِن آنکھوں کو بے کار بہت ملتے ہیں

کوئی حَد ہے کہ جنہیں مل کے ملے ہیں خود سے
وہ بھی ملتے ہیں بے زار بہت ملتے ہیں

آؤ ، اِک بار کھُلے دل سے ، محبت سے ملیں
مستقل دل پہ لیے بار بہت ملتے ہیں

دل میں رکھ کر کوئی پوجے گا تو مانیں گے بتول
خالی خولی ہمیں اِظہار بہت ملتے ہیں

No comments:

Post a Comment